خواتین کی سائنسی علوم میں شرکت عالمی مسائل کے حل میں ضروری، گوتیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ جتنی زیادہ خواتین سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی جیسے شعبوں سے دور ہوں گی، عالمگیر مسائل پر قابو پانے کے لیے دنیا کی صلاحیت بھی اتنی ہی محدود ہو گی۔
سائنس کے شعبے میں خواتین اور لڑکیوں کے بین الاقوامی دن پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی سے لے کر غذائی تحفظ، صحت عامہ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں آنے والی غیرمعمولی تبدیلیوں تک بہت سے مسائل کا سامنا ہے جن کا حل سائنسی میدان میں خواتین کی بھرپور شمولیت کا تقاضا کرتا ہے۔
یہ دن ہر سال 11 فروری کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد سائنس کے میدان میں خواتین اور لڑکیوں کی اہمیت اور ان کے کردار کے بارے میں آگاہی پھیلانا ہے۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ 10 سال قبل پہلی مرتبہ یہ دن مناتے ہوئے دراصل اس سچائی کو قبول کیا گیا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے بہتر دنیا کی تعمیر میں خواتین کا کردار بہت اہم ہے۔
ٹیکنالوجی، تعصب اور عدم مساوات
انتونیو گوتیرش نے بتایا کہ جب وہ انجینئر کی حیثیت سے تعلیم دیتے تھے تو انہوں خواتین سائنس دانوں کی صلاحیت، تخلیقیت اور استقامت کا بذات خود مشاہدہ کیا۔ تاہم، اب بھی سائنسی برادری میں خواتین کی تعداد صرف ایک تہائی ہے۔ وہ خاطرخواہ مالی وسائل سے محروم ہیں، انہیں اشاعتی مواقع میسر نہیں اور یونیورسٹیوں میں اہم عہدوں پر ان کی نمائندگی بہت کم ہے۔
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو سٹیم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی) میں کیریئر بنانے کے لیے بہت سی مشکلات سر کرنا پڑتی ہیں نئی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی ترقی میں یہ صورتحال واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ مصنوعی ذہانت سمیت اس شعبے میں ہر سطح پر مردوں کا غلبہ ہے۔ متعصبانہ الگورتھم اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے عدم مساوات کے باعث ڈیجیٹل دنیا میں خواتین کو مردوں کے ہاتھوں امتیازی سلوک کا خطرہ ہے۔
مساوی مواقع کی ضرورت
سیکرٹری جنرل نے کہا ہےکہ تمام لوگوں کو مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں تعلیمی وظائف کے مواقع بڑھانا ہوں گے، سٹیم میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے انٹرن شپ کے دروازے کھولنا ہوں گے اور کام کی ایسی جگہیں تخلیق کرنا ہوں گی جن کی بدولت خواتین کو سائنس کی جانب راغب کیا جا سکے۔
علاوہ ازیں، لڑکیوں کو آغاز ہی سے سٹیم کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے تیار کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں، ذرائع ابلاغ کے ذریعے سائنس کے میدان میں خواتین رہنماؤں کی موجودگی کو بڑھانا اور دقیانوسی صنفی تصورات ختم کرنا بھی ضروری ہے۔ گزشتہ سال طے پانے والے مستقبل کے معاہدے میں بھی سائنسی میدان میں خواتین کی مکمل اور مساوی شرکت یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔