یوکرین: تین سالہ جنگ میں خواتین اور لڑکیوں کی ترقی غارت، یو این ویمن
یوکرین میں تین سالہ جنگ نے خواتین اور لڑکیوں کی زندگی میں بہتری کے لیے کئی دہائیوں کی پیش رفت پر پانی پھیر دیا ہے جنہیں اس وقت فوری مدد کی ضرورت ہے۔
یوکرین میں تین سالہ جنگ نے خواتین اور لڑکیوں کی زندگی میں بہتری کے لیے کئی دہائیوں کی پیش رفت پر پانی پھیر دیا ہے جنہیں اس وقت فوری مدد کی ضرورت ہے۔
سیاسی امور اور قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے یورپ میروسلاو جینکا نے کہا ہے کہ یوکرین میں امن معاہدہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قانون کے مطابق ہونا چاہیے جس میں ملک کی خودمختاری، آزادی اور سلامتی کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔
جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) نے یوکرین میں چرنوبل ایٹمی پلانٹ پر ڈرون حملے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے ملک کی جوہری تنصیبات کے قریب عسکری سرگرمیوں اور حملوں سے گریز کے مطالبے کو دہرایا ہے۔
یوکرین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے نگران مشن (ایچ آر ایم ایم یو) نے بتایا ہے کہ ملک میں جاری جنگ کے دوران گزشتہ مہینے سب سے زیادہ جانی نقصان کم فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون طیاروں کے حملوں سے ہوا۔
شمالی یورپی ممالک میں شراب کی فروخت کو ریاستی انتظام کے تحت لانے سے اس کے استعمال میں کمی اور لوگوں کی صحت میں بہتری آئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ شراب نوشی کے طبی نقصانات پر قابو پانے کے لیے دیگر ممالک کو بھی یہی طریقہ اپنانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے یوکرین کے گنجان آباد علاقوں میں متواتر حملوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے بچوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
روس میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ماریانا کازارووا نے ملکی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ وکلا کے خلاف جاری کارروائیوں کو روکیں اور ان کی زندگی و تحفظ کو خطرے میں نہ ڈالیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ سے شہری تنصیبات کو نقصان ہو رہا ہے جس سے بنیادی خدمات کی فراہمی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
اقوام متحدہ نے یوکرین میں جنگ کا سامنا کرنے والے لوگوں اور ملک سے نقل مکانی کر جانے والوں کے لیے 3.32 ارب ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔
انسانی حقوق کے محافظوں کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار میری لالور نے ترکیہ میں حقوق کے لیے کام کرنے والے نو افراد کو طویل حراست میں رکھے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔