انسانی کہانیاں عالمی تناظر

امریکی امداد میں کٹوتیوں سے صحت کے عالمی مسائل سے نمٹنا مشکل، ٹیڈروز

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس۔
WHO
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس۔

امریکی امداد میں کٹوتیوں سے صحت کے عالمی مسائل سے نمٹنا مشکل، ٹیڈروز

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے امریکہ کی جانب سے اپنی مالی مدد روکے جانے سے طبی اقدامات پر مرتب ہونے والے اثرات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے اسے عالمگیر صحت عامہ کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیا ہے۔

ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اقدام سے ایچ آئی وی کا علاج متاثر ہو گا، پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا اور افریقہ میں ایم پاکس کی وباؤں کا مقابلہ کرنے کے لیے درکار مالی وسائل دستیاب نہیں ہوں گے۔

ایچ آئی وی/ایڈز پر قابو پانے کے عالمگیر امریکی اقدام 'پیپفر' کے لیے مالی وسائل کی فراہمی معطل ہونے سے 50 ممالک میں اس بیماری کی تشخیص، علاج اور روک تھام کے اقدامات متاثر ہوں گے۔ اگرچہ امریکہ کی حکومت نے تحفظ زندگی کے لیے درکار خدمات کو پابندیوں سے چھوٹ دی ہے تاہم اس بیماری کے خطرے سے دوچار لوگوں کے لیے جاری طبی پروگراموں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس طرح دنیا بھر میں ایچ آئی وی کی علاج گاہیں بند ہو گئی ہیں اور طبی کارکنوں کو رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

انہوں نے امریکہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے اور ضروری طبی خدمات کا متبادل مہیا ہونے تک مالی وسائل کی فراہمی جاری رکھے۔

یوگنڈا میں ایبولا کی وبا

ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ افریقی ملک یوگنڈا میں ایبولا کی وبا پھیل رہی ہے جہاں اب تک نو افراد اس بیماری سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی موت واقع ہو چکی ہے۔ ادارے نے بیماری کی نگرانی، علاج معالجے اور روک تھام کے لیے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی مدد پہنچانے والی ٹیمیں تعینات کی ہیں۔

ملک میں وبا پھیلنے کا اعلان ہونے سے چار روز کے بعد اس کے خلاف ایک ویکسین کی تیاری بھی شروع ہو گئی ہے۔ ادارے نے بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے 20 لاکھ ڈالر فراہم کیے ہیں جبکہ 10 لاکھ ڈالر پہلے ہی مہیا کیے جا چکے ہیں۔

جمہوریہ کانگو میں انسانی بحران 

جمہوریہ کانگو میں جاری انسانی بحران کے باعث طبی خدمات پر بھی بوجھ بڑھ رہا ہے۔ ملک کے مشرقی علاقے میں جاری لڑائی کے نتیجے میں 900 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 4,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جنگ زدہ صوبے شمالی اور جنوبی کیوو میں ایک تہائی ضرورت مند لوگوں کو ہی طبی سہولیات تک رسائی ہے۔ ان حالات میں ایم پاکس اور ہیضے جیسی متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ ادویات اور ایندھن جیسی ضروری اشیا کی فراہمی خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں 'ڈبلیو ایچ او' کی امدادی صلاحیتوں میں بھی کمی آںے لگی ہے۔

بچوں کے سرطان کا علاج

'ڈبلیو ایچ او' نے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں بچوں میں سرطان کے علاج کی ادویات تک رسائی کو وسعت دینے میں پیش رفت سے بھی مطلع کیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل کے مطابق، گزشتہ روز منگولیا اور ازبکستان میں ان ادویات کی بلاقیمت فراہمی کا آغاز ہوا جبکہ مزید چار ممالک میں بھی یہ سہولت مہیا کی جانا ہے۔

یہ پروگرام بچوں میں سرطان کی روک تھام کے عالمی اقدام کی مدد سے شروع کیا گیا ہے جس میں اسے سینٹ جڈ چلڈرن ریسرچ ہسپتال کی معاونت بھی حاصل ہے۔

اس اقدام کے تحت آئندہ پانچ سے سات سال کے دوران 50 ممالک میں ایک لاکھ 20 ہزار بچوں کے لیے ادویات فراہم کی جائیں گی تاکہ اس معاملے میں بلند اور کم آمدنی والے ممالک میں فرق کو ختم کیا جا سکے۔